This blog is no longer being updated. Last post was “Farewell”.

Categories

اضطراب

Tuesday, August 14, 2007

(۱)

مارگلہ کے دامن میں کھڑے ہو کر، سامنے پھیلے ہوئے شہر کی خوبصورتی کا نظارہ کرتے ہوئے اُس نے بہت کچھ سوچ ڈالا تھا۔

اُسے اپنے آپ پر حیرت بھی ہوئی تھی۔ مفکر تو وہ کبھی بھی نہیں تھا، سو آج کیوں؟

شاید یہ اُس جگہ کی وسعت کا اثر تھا، یا اُس شہرِ جدید پر پھیلی ہوئی ایک بے نام، بے چین خاموشی کا سحر۔ یا شاید وہ اِتنا بے حِس تھا ہی نہیں جتنا خود کو گردانا کرتا تھا۔

اُسے اپنے بچپن میں گائے ہوئے مِلّی ترانے بھی یاد آ رہے تھے۔ اُس وقت تو اُسے معلوم بھی نہیں تھا کہ اُن میں سے اکثر ترانوں کے اشعار کا مطلب کیا تھا۔ لیکن آج اُنہی ترانوں کے بول زیرِ لب دہراتے ہوئے اُسے وہ الفاظ کھوکھلے محسوس ہو رہے تھے۔

(۲)

اُس کی پشت پر بادشاہی مسجد تھی، اور سامنے مینارِ پاکستان۔

اقبال پارک کی گھاس پر نِیم دراز ہوتے ہوئے اُس نے نجانے کیوں اُس مینار کو تین چار مرتبہ اوپر سے لے کر نیچے تک دیکھا تھا۔ پھر اپنی اس حرکت پر سر جھٹکتے ہوئے اُس نے اِدھر اُدھر دیکھنا شروع کر دیا تھا۔

چند لمحوں کے بعد وہ ایک بار پھر بور ہو گیا تھا۔ اُس کا خیال تھا کہ شاید اُس پارک میں، لوگوں کے قہقہوں کے درمیان وہ اپنی منتشر سوچوں سے چھٹکارا پا سکے گا، لیکن اب اُسے احساس ہو رہا تھا کہ کم از کم اُس پارک میں بیٹھ کر ایسا ہونا تقریباً نا ممکن تھا۔

پھر اپنی گردن موڑ کر اُس نے ایک گہری نظر بادشاہی مسجد کے گنبدوں اور میناروں پر ڈالی تھی۔

(۳)

وہ قصہ خوانی بازار کی گلیوں میں گھوم رہا تھا۔

اُس کا خیال تھا کہ اِس طرح وہ بے چینی کے اُس شدید احساس سے پیچھا چُھڑا سکے گا جو مسلسل اُس کا تعاقب کر رہا تھا، لیکن آج پہلی مرتبہ اُس کا خیال غلط ثابت ہوا تھا۔

یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ اپنے آپ کو اپنے اِرد گِرد سے بے خبر رہنے دیتا۔ لیکن اب وہ اپنی با خبری پر جھنجھلاہٹ کا شکار ہونے لگا تھا۔ یا شاید وہ بے بسی کی اُس کیفیت سے چِڑ گیا تھا جو ان دنوں اکثر اُس کا احاطہ کیے رہتی تھی۔

چپل کبابوں کا آرڈر دیتے ہوئے وہ یہ محسوس کیے بغیر نہیں رہ سکا تھا کہ اُس کی بھوک اُڑ چکی تھی۔

(۴)

جناح روڈ کے ایک فُٹ پاتھ پر بیٹھا وہ بھاگتی دوڑتی گاڑیوں کو دیکھ رہا تھا۔

فرصت کے اوقات میں اُس سڑک پر بکھری رونقوں کو دیکھنا اُس کا محبوب مشغلہ تھا، لیکن آج اُس کی نگاہیں بار بار بھٹک کر عمارتوں کے پیچھے سے جھانکتی سنگلاخ چٹانوں پر رک رہی تھیں۔

اپنے ہاتھ میں فولڈ کیے ہوئے اخبار کو اب وہ آہستہ آہستہ اپنے گُھٹنے پر مار رہا تھا۔ شایہ اُس کا خیال تھا کہ اِس طرح وہ اخبار میں لکھے ہوئے حروف کو از سرِ نو ترتیب دے کر اُن سے بنائی گئی سُر خیوں کو تبدیل کر سکے گا۔

ایک راہگیر کے پَیر سے لگنی والی ٹھوکر نے اُسے چونکا دیا تھا۔ وہ اُس اخبار کو وہیں چھوڑ کر اٹھ کھڑا ہوا۔

(۵)

بحیرۂ عرب کی موجوں کو اپنی جانب بڑھتے دیکھ کر وہ مسکرائی تھی۔

پورے شہر میں وہ ساحل اُس کی پسندیدہ ترین جگہ تھی، سو آج بھی وہ وہاں چلی آئی تھی۔ وہ اور بات تھی کہ سمندر اور اُس کی موجوں کو دیکھتے ہوئے اُس کا ذہن کہیں اور جا بھٹکا تھا۔

پانی کی وہ سرکش لہریں اب ساحل کی چٹانوں پر بپھر رہی تھیں۔ وہ خاموشی کے ساتھ انہیں دیکھتی رہی۔

شاید اُن پانیوں میں طوفان آ رہا تھا۔ موجیں کچھ اِسی طرح مضطرب ہو رہی تھیں۔

”طوفان اور اُس سے پیدا ہونے والا اضطراب۔“ اُسے بے اختیار اقبالؔ کا ایک شعر یاد آیا تھا۔ اُس کے بے چین ذہن کو یکدم جیسے قرار ملا تھا۔

وہ ایک بار پھر مسکرائی تھی۔

Tags

14th august

(Possibly) similar posts

6 comments

Saadat

Aug 14, 2007 at 3:33 pm

اقبال کا وہ شعر، جس کا ذکر اِس پوسٹ کے آخر میں ہے، کچھ یوں ہے۔۔۔

؎ خدا تجھے کسی طوفاں سے آشنا کر دے
کہ تِرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں

knicq

Aug 15, 2007 at 12:17 am

P.O.I.G.N.A.N.T.

Somehow, I knew I would find the most thought provoking 14th August, 2007 post here. I am glad you did not disappoint me chotey bhai, and I am saddened that on this August 14th, all we see around us is this consternation, apprehension and iztaraab rather than hope.

JB had once said that it has always been a tragedy that has brought a nation together – The Civil War for the Americans, The World War for so many of those involved…

When the earthquake had brought the people together, we had hoped fervently that this would be that tragedy and not something worse. We continue to hope so.

A most wonderful post – in the true ulta seedha condition.

Hope it finds its mark.

knicq

Aug 15, 2007 at 12:18 am

okay – it must be getting late, ‘cuz I meant to write ‘Ulta-seedha tradition’ not condition up there. :)

Yaum Azadi Mubarak.

suga

Aug 26, 2007 at 5:04 am

Saadat

Aug 26, 2007 at 3:36 pm

Bhaijan: Thank you very much, as always, for your appreciation and encouragement. And count me in among the hopefuls.

Suga: URI bookmarked!

عمر احمد بنگش

Apr 12, 2009 at 3:04 am

واہ جناب کیا کہنے

Comments are closed

Categories

Academic

Blah

Blogging

Books

Current Affairs

Eid

Fiction

Islamabad

Meme

Memories

Movies

Pakistan

People

Poetry

Self-centered

Technology

Thousand Words

Urdu