This blog is no longer being updated. Last post was “Farewell”.

Categories

An Old Man’s Birthday

Saturday, August 14, 2004

آج میری سالگرہ ہے۔

پورے ۵۷ برس کا ہو گیا ہوں میں۔ میرے سامنے میز پر ایک بہت بڑا کیک ہے۔ اتنا بڑا کیک کہ اس پر پوری ۵۷ موم بتیاں موجود ہیں۔ ہر موم بتی کے سرے پر ایک ننھا سا شعلہ بھڑک رہا ہے۔ اس بات کا منتظر کہ کب میں پھونک مار کر اسے بجھاتا ہوں۔ لیکن میں ایسا کروں گا نہیں۔ کیونکہ سالگرہ صرف موم بتیاں بجھانے سے مکمل نہیں ہوتی۔ حاضرین کو تالیاں بھی بجانا ہوتی ہیں۔ مگر ان ۵۷ موم بتیوں کے بجھ جانے پر کوئی بھی تالیاں نہیں بجائے گا۔

کیونکہ یہاں میرے علاوہ کوئی موجود ہی نہیں ہے۔

شاید آپ سوچ رہے ہوں کہ میں اس بھری دنیا میں اکیلا ہوں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ خدا نے مجھے کئی بیٹوں سے نوازا ہے۔ یہ کیک مجھے میرے بیٹوں ہی نے تو بھجوایا ہے۔ ان کے لئے میں اتنا قابلِ احترام ہوں کہ وہ سب سے پہلے میرا نام لیتے ہیں۔ میرا مفاد ہمیشہ اپنے سامنے رکھتے ہیں۔

لیکن بھول جاتے ہیں۔

یہ میرے بیٹوں کی سب سے بڑی خامی ہے۔ وہ بھول جاتے ہیں۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ اُن کا ایک باپ بھی ہے۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ اُن کا باپ اکیلا ہے۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ اُن کی حرکتیں مجھے تکلیف پہنچاتی ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ نا خلف ہیں۔ بس اُن کی آپس میں نہیں بنتی۔ میرا وہ بے حد احترام کرتے ہیں۔ جب کبھی آتے ہیں تو میری بڑی خدمت کرتے ہیں۔ کوئی پَیر دباتا ہے تو کوئی کندھے۔ کچھ تو جوشِ فرزندی میں آ کر میرا گلا بھی دبا بیٹھتے ہیں۔ شرارتی کہیں کے! لیکن گستاخی کبھی نہیں کرتے۔ ہر بات میرے فائدے کی کرتے ہیں۔ میرے لئے اُن کے لہجے میں ہمیشہ خلوص ہوتا ہے۔

بس لڑتے ہیں تو آپس میں۔ بڑا والا کہتا ہے کہ وہ میرا زیادہ خیال رکھ سکتا ہے۔ یہی دعوٰی دوسرے بھی کرتے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ سب سے زیادہ خدمت کا اعزاز کسی دوسرے بھائی کے حصے میں نہ آئے۔ پاگل ہیں سارے۔ میرے لئے تو اتنا ہی کافی ہے کہ وہ میری خدمت مکمل طور پر نہیں کر پاتے تو نہ سہی، خدمت کرنے کی کوشش تو کرتے ہیں۔ مجھے میرا نفع نقصان سمجھاتے ہیں۔ میرے کچھ بھائیوں کا جھگڑا میرے ایک دوست سے ہو گیا تھا۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ بات کیا تھی۔ میرا وہ دوست نہایت زور آور آدمی ہے، چڑھ دوڑا میرے بھائیوں پر۔ اس موقع پر میرے بیٹوں ہی نے مجھے سمجھایا۔ حالات کی اونچ نیچ بتائی۔ اپنے سگے چچاؤں کی بجائے میرے دوست کی حمایت کی۔ اب میں سوچتا ہوں کہ اگر میرے بیٹے نہ ہوتے تو میں کدھر ہوتا؟!

برسوں پہے جب میں جوان تھا، تب بھی میرے بیٹوں نے مجھے جذباتی ہونے سے بچایا تھا۔ اس وقت وہ چھوٹے تھے، مگر اتنے ہی سمجھدار تھے جتنے آج۔ میرے ایک بازو میں کینسر ہو گیا تھا۔ میں نے علاج کروانا چاہا مگر میرے ایک بیٹے نے مجھے سمجھایا۔ اس نے مجھے سمجھایا کہ طویل علاج کروانے سے بہتر ہے، بازو کا کینسر زدہ حصہ کاٹ ڈالا جائے۔ مجھے تکلیف تو بہت ہوئی لیکن میرے بیٹے کی یہی مرضی تھی۔ چنانچہ اپنا بازو کٹوا ڈالا۔

جب میرے بیٹے بہت چھوٹے تھے تب آپس میں بہت محبت سے رہتے تھے۔ ایک دفعہ میرا میرے پڑوسی سے جھگڑا ہو گیا۔ نوبت مار کٹائی تک آ گئی۔ اس وقت میرے بیٹے میری ڈھال بن گئے تھے۔ کہاں کہاں سے نہیں بچایا اُنہوں نے مجھے۔ آج میں سوچتا ہوں کہ اتنا غصہ اور ایک دوسرے کے خلاف اتنی نفرت کہاں سے پائی انہوں نے؟

میرے کچھ بیٹے ایسے بھی ہیں جو بہت کم گو ہیں۔ بولتے نہیں، صرف سنتے ہیں۔ اپنے بھائیوں کے جھگڑوں پر کُڑھتے ہیں۔ اپنے چچاؤں سے ہمدردی رکھتے ہیں۔ میرے پاس رہ کر میری خدمت بھی کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اُن کو اُن کے بھائی کچھ کرنے نہیں دیتے۔ وہ میرے تھکے ہوئے وجود کو سہارا دینے کے لئے بڑھتے ہیں تو انہیں ان کے بھائی روکتے ہیں۔ وجہ وہی ہے، زیادہ سے زیادہ خدمت کی سعادت خود حاصل کرنے کی خواہش، ورنہ محبت تو مجھ سے میرے سارے بیٹے کرتے ہیں۔ کبھی کبھار میرے کم گو بیٹوں کو میرا دوست روک لیتا ہے۔ وہ بھی میری دوستی میں خود غرضی کی حد تک بڑھا ہوا ہے!

اور میرے پوتے۔ میرے بیٹوں کے بیٹے۔ میں اُن کی معصوم آنکھوں میں دیکھتا ہوں تو مجھے ویسی ہی چمک نظر آتی ہے جو کبھی میرے بیٹوں کی آنکھوں میں تھی۔ وہی چمک جو میرے بیٹوں کی آنکھوں میں اس وقت لہرا رہی تھی جب میرا میرے پڑوسی سے جھگڑا ہوا تھا۔ یہ ننھے مُنّے سے معصوم چہرے جب بھی میرے پاس آتے ہیں تو مجھے اپنی توتلی زبان میں ڈھیر ساری کہانیاں سناتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب وہ بڑے ہو جائیں گے تو میری بہت خدمت کریں گے۔ صرف پَیر اور کندھے دبائیں گے، گلا نہیں۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ ہمیشہ اکٹھے رہیں گے اور اپنے باپوں کی طرح لڑیں گے بھی نہیں۔ نجانے کیوں ان کی باتیں سن کر میری آنکھیں بھر آتی ہیں۔

کاش میں اپنے بیٹوں کو بتا سکتا کہ مجھے یہ کِنگ سائز کیک نہیں چاہئیے۔ مجھے ان ۵۷ موم بتیوں کی روشنی بھی نہیں چاہئیے۔ مجھے صرف ان کی محبت کی تلاش ہے۔ ان کے اتحاد کی تلاش ہے۔ جب میرا دوست اور اس کے ساتھی مجھے دیکھ کر طنزیہ انداز میں مسکراتے ہیں، تو جواباً ان کی آنکھوں میں جھانک کر مسکرانے کے لئے جس اعتماد کی ضرورت ہے، مجھے اس کی تلاش ہے۔ یہ کیک تو میرے بیٹے چند دنوں میں کھا ہی جائیں گے، مجھے اس وقت کی تلاش ہے جب وہ ایک ہی دستر خوان کے گرد جمع ہو کر، مل بیٹھ کر کھانا بھی کھایا کریں گے۔ مجھے اپنی اس سالگرہ کی تلاش ہے جب میرے بیٹے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر آئیں گے اور ایک ساتھ مجھے وِش کریں گے۔

بالکل اُسی طرح جس طرح اِس وقت میرے پوتے میرے پاس آ رہے ہیں۔ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر، کھلکھلاتے ہوئے، ہنستے ہوئے۔

کیونکہ آج میری سالگرہ ہے۔

Tags

14th august

(Possibly) similar posts

28 comments

Saadat

Aug 18, 2004 at 12:07 am

Bushra: No English version, yet. And banned? Looks like now I need a lawyer too.

Aapi: Thank you so much! :)

Karrva Karela: Thank you :) And do I need to tell you that I have fallen in love with your nick?

jogia

Aug 14, 2004 at 6:50 am

hey hey hey~~~ New layout.. love it.. i like the concept been wanting to do this myself just never got around to do it.. i like it..
bara lamba article hay.. baad main aa kar parhoon ga abhi idhar subah kay 3 baj rahaya hain.. kuch palay nahi paray ga :P
oh and azadi mubarik :P ;) we are azad yeah?

Laura

Aug 14, 2004 at 7:17 am

Bravo!

(What’s it say?)
:smile:

zenia

Aug 14, 2004 at 11:49 am

wwwwwoooooowwwww………..its awesomeee…..i am really impresed…..did u rite it….i don’t have words…its really gud…..wow…

Saadat

Aug 14, 2004 at 2:13 pm

Jogia: Thanks, man! :) And yep, we are azad!

Laura: :) It wishes Pakistan a happy birthday!

Zenia: Thanks for liking it :) And yes, I wrote it.

Moiz

Aug 14, 2004 at 6:45 pm

gosh-it’ll take me a while to read all dat urdu-not dat i cant,i can, but it’ll take some time,..will b bak 2 read it later…
gr8 layout!

Moiz

Aug 14, 2004 at 6:46 pm

oh, & happy independence day!

Sara

Aug 14, 2004 at 7:16 pm

HAPPY INDEPENDENCE DAY!! And well-written. Nice layout too.

Jaded

Aug 14, 2004 at 8:03 pm

Assalamu Alaykum, I cant read whats written but I thought I’d let you know that I love the new layout :D

Laura

Aug 14, 2004 at 11:25 pm

Dang! Those are my favorite, where you talk to your country, or the tree, or the sky!!

Happy Independence Day!

yasmine

Aug 15, 2004 at 4:18 am

VERY well-written, masha’Allah! It was sad and beautiful and very, very thought-provoking. (And thank you for giving me a chance to practice my Urdu. ;) )

VLady!

Aug 15, 2004 at 9:05 am

Zabardast. I’m sure I’m gonna share it with all the people in my address book. The idea of “cancer” was like marvelous!! You have great skills… ^_^ great skills, really!

A little suggestion now. Visit http://www.bbcurdu.com and participate in their essay writing competition. You are good and you have chances to win a week long trip to London!

Keep it up and will wait for more stuff from you and Jashn-e-Azadi Mubarak!!

VLady!

Aug 15, 2004 at 9:07 am

Oh, wonderful layout … !! Nice and different :)

Saadat

Aug 15, 2004 at 10:59 am

Thanks a lot everybody! Your comments have made me day! :)

Moiz: Sure. Take all the time you need.

Sara: Thanks :)

Jaded: Glad you liked it! :)

Laura: Well, I didn’t talk to Pakistan this time. Just wrote down how Pakistan might be feeling.

Yasmine: Thanks :) And LOL at the practice thing! Aren’t you reading those Urdu novels you planned to read?

VLady: Thanks :) Will check out the details of essay competition. At least that will keep me occupied for a while. :)

And Happy Independence Day to all! :)

AWK

Aug 15, 2004 at 11:55 am

Saadat: You do have a knack for writing things that render readers speechless?
I can’t think of words that would do justice to what you have written.
What I have done is recommend this to all my friends, surely they would appreciate it.

knicq

Aug 15, 2004 at 12:53 pm

Very well written piece Saadat. Its good to know people are still writing and reading Urdu, and if yours is anything to go by doing the former well.

We had a small event here in Dubai to mark the big day, and there was a skit along the same lines – An Interview with Pakistan.

Seems like after half a century we are beginning to listen to the country’s wailings….

Looking forward to your next post …

Saadat

Aug 15, 2004 at 11:32 pm

AWK: *still keeping my finger on my lips*

knicq: Thanks for liking it. And oh, welcome! :)

The Usual Toerag

Aug 16, 2004 at 12:45 am

Mera bhai bara set layout banaya hay. As for the article.. abhi himmat nahi hay.. thora khana kha loon to kam az kam dimagh chalna shuroo ho ga. Incidentally.. is it just me or is the blog purposely going sideways… nice idea though…

I wish i could’ve been there for the 14 august bit.. it’s always fun to hear the phattay howay silencer wali motorcycles… khair.. insha’Allah i will be going soon. :)

Saad

Aug 16, 2004 at 2:43 pm

Great article :) amazing, and kewl layout too. make sure u take part in that competition
Good Luck

Saadat

Aug 17, 2004 at 12:40 am

The Usual Toerag: Of course, sab baat khotti, pehlay daal roti! It goes sideways on purpose! Thanks for liking it :) And yeah, phattay huay silencers! I have heard they even threw eggs on each other this time!

Saad: Thanks man! :)

Bushra

Aug 17, 2004 at 1:11 am

Do you have an English version?

and you’re banned from my blog :( Defense lawyer- bah!

faiza

Aug 17, 2004 at 5:07 pm

Asalamalikum saadat!
excellent piece of work!
you always impress mewith your writings,im sure this is exactly how Pakistan feels right now.You’re ace!
aapi

karrvakarela

Aug 17, 2004 at 9:38 pm

Masha-Allah, this was very poignant. Reminiscent of Ibn-e-Insha.

Aysh

Aug 18, 2004 at 11:56 am

Wow! that was good! Excellent. Bahot Achcha likha hai Saadat. Really touching. The old man is really trying hard to be cheerful when his heart is full of pain…. *sigh*… old age….. you reminded me of the Dua, “Allahumma inna aoozobika min al-kasali wal haram..” Oh Allah! I seek refuge from you from laziness and OLD AGE…

The Usual Suspect

Aug 20, 2004 at 8:09 pm

sahi hay bhai.. har jaga apni services paish kar rahay hain… Daikh ke rakhna lawyers ki khair nahi hoti… pehlay hi aik blog se ban ho chukay ho :)

MOoN

Aug 23, 2004 at 3:34 pm

:smile: …. Great Work…. the Article is wondefully Written… the thing i liked the best is that its written in URDU… Lol!!!

Asma Mirza

Aug 30, 2004 at 4:09 am

Assalamo alaykum w.w!

Pretty good layout and this was really great and true and sour …

[...] اور سماجی حالات پر گہری نظر کا ثبوت ان کی تحریر “ایک بوڑھے آدمی کی سالگرہ” سے ملتا [...]

Comments are closed

Categories

Academic

Blah

Blogging

Books

Current Affairs

Eid

Fiction

Islamabad

Meme

Memories

Movies

Pakistan

People

Poetry

Self-centered

Technology

Thousand Words

Urdu